نظریہ مفرد اعضاء کے بانی صابر ملتانی رحمۃ اللّ

نظریہ مفرد اعضاء کے بانی صابر ملتانی رحمۃ اللّ

نظریہ مفرد اعضاء کے بانی صابر ملتانی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے ماضی میں طب یونانی کا تحفظ و دفاع کیا مستقبل میں بھی ان شاءاللہ ان کے نظریہ سے وابستہ لوگ ہی طب کے محافظ ثابت ہوں گے

یہ ایک تاریخی حقیقت ہے کہ برصغیر پر برطانوی استعمار کے دور میں جب ڈاکٹر کرنل بھولا ناتھ نے علم و عمل طب نامی کتاب لکھ کر طب یونانی کے اصول و مبادیات کو غلط قرار دیا تو اس دور کے طب یونانی کے نامور اساطین بھی (عملی میدان میں طب کے تحفظ کی جدوجھد کے باوجود) علمی میدان میں ڈاکٹر بھولا ناتھ کے دلائل کا مقابلہ نہ کرسکے بلکہ علمی پسپائی اختیار کرتے ہوئے ایک تحقیقی کمیٹی بنائی گئی جس کی سفارشات پر عمل کرتے ہوئے طب یونانی کے مزاج و اخلاط کے بنیادی اصولوں سے دستبرداری اختیار کرلی گئی اور قانون عصری اور کلیات عصری کے نام سے کتب لکھ کر طب یونانی کے مزاج و اخلاط کے بنیادی اصولوں کا غلط ہونا تسلیم کرلیا گیا اور ایلوپیتھی کی طب یونانی میں آمیزش کو طب کی ترقی کے لئے ناگزیر قرار دے دیا گیا مگر اس کے ردعمل میں صابر ملتانی رحمۃ اللّٰہ علیہ نے “فرنگی طب غیر علمی اور غلط ہے” کے نام سے ایک کتاب لکھ کر ڈاکٹر کرنل بھولا ناتھ کی کتاب میں طب یونانی پر کئے گئے تمام اعتراضات کا ناصرف جواب دیا اور ان اعتراضات کو مدلل انداز میں غلط ثابت کیا بلکہ اس کے برعکس ایلوپیتھی کی فلاسفی اور تھیوری کو علمی و فنی دلائل سے غلط ثابت کردیا

  صابر ملتانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کی یہ کتاب آج بھی دستیاب ہے اور ان کے مجموعہ کتب ” کلیات تحقیقات صابر ملتانی” (مطبوعہ ادارہ مطبوعات سلیمانی لاہور) کا حصہ ہے اس کتاب کے علاوہ دیگر کتب میں بھی آپنے ایلوپیتھی تھیوری کا تقابلی جائزہ پیش کیا اور اس کے فنی نقائص کو دلائل سے ثابت کیا۔

1965 میں طبی رجسٹریشن کے موقع پر صابر ملتانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا موقف تھا کہ حکومت جب تک اطباء کے جائز حقوق تسلیم نہیں کرتی اور ان کا جائز مقام متعین نہیں کرتی طبی رجسٹریشن کا بائکاٹ کیا جائے مگر آج کی طبی تنظیموں کے اس وقت کے سرکردہ رہنماؤں نے یہ بات تسلیم نہ کی جس کا خمیازہ اطباء حقوق سے محرومی کی صورت میں آج تک بھگت رہے ہیں  صابر ملتانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کا طبی رجسٹریشن سے متعلق یہ موقف ان کے ماہنامہ رجسٹریشن فرنٹ کی فائلوں میں موجود ہے

صابر ملتانی رحمۃ اللّٰہ علیہ کے بعد ان کے شاگردوں نے نیشنل کونسل فار طب میں براجمان رہنے والی تنظیموں کے طب کے مفادات اور طبیب کے حقوق کے منافی کردار کو اپنے ماہناموں میں اجاگر کیا اورطب کے مفادات اور طبیب کے حقوق کے لئے مسلسل آواز بلند کرتے رہے نیشنل کونسل فار طب میں براجمان رہنے والی تنظیموں کے طب اور طبیب کے لئے مسلسل منفی کردار سے مایوس ہوکر نظریہ کے قائدین نے اس بار خود طبی سیاسی میدان عمل میں آنے کا فیصلہ کیا ہے

نظریہ والوں نے طب کو بدنامی سے بچانے اور اس کے فروغ و ارتقاء کے لئے طبیہ کالجز  کے “فرشتہ صفت معصوم” اور “سادہ لوح “ڈپلومہ ہولڈرز کی مکمل فنی رہنمائی کی ہے اور انہیں فن طب اور نبض شناسی کی حقیقت سے عملی اور پریکٹیکلی طور پر روشناس کراکے اور تربیت دے کر ایک کامیاب طبیب بنایا ہے ایسے ہزاروں تربیت یافتہ طبیب پاکستان بھر میں  اس وقت کامیاب مطب کررہے ہیں اور طبی کونسل پر براجمان رہ کر طب کے مفادات اور طبیب کے حقوق کو نقصان پہنچانے والوں کے مقابل متحدہ طبی الائنس کے پلیٹ فارم سے میدان عمل میں موجود ہیں یہی لوگ اب طب کا مستقبل ہیں اور یہی لوگ آنے والے دور میں ان شاءاللہ طب کے مفادات اور طبیب کے حقوق کے محافظ ثابت ہوں گے

آپ بھی اگر نظریہ مفرد اعضاء سیکھنا اور سمجھنا چاہتے ہیں تو نظریہ مفرد اعضاء کے اکابرین سے رابطہ کیجئے وہ آپ کی مکمل رہنمائی اور علمی و فنی تربیت کریں گے۔ ان شاء اللہ العزیز

آئیے ان لوگوں کے دست و بازو بنیں اور متحدہ طبی الائنس کے پینل کو ووٹ دے کر ان کے ہاتھ مضبوط کریں اور طب اور طبیب کا مستقبل محفوظ بنائیں

حکیم سید حبیب الرحمٰن

Leave a Reply