گوشت

گوشت

گوشت فارسی زبان کا لفظ ہے۔ بکرے کے گوشت کو چھوٹا گوشت اور بیل، گائے یا بھینس وغیرہ کے گوشت کو بڑا گوشت کہتے ہیں۔ سائنسی طور پر گوشت ایک صحت مند کھانا تصور کیا جاتا ہے کیونکہ اس میں لحمیات (پروٹین ) خاصی تعداد میں ہوتے ہیں

ذرائع

گوشت ہمیں مختلف جانوروں کے ذریعے سے حاصل ہوتا ہے-اسلام میں ہر جانور کا گوشت حلال نہیں بلکہ چند مخصوص جانور ہی ہیں کہ جن کا گوشت حلا ل ہے – ان جانوروں میں گا ئے، بیل، بکرا، اونٹ ،ہرن اور مچھلیوں کی زیادہ تر اقسام شامل ہیں – اس کے علاوہ پرندوں کی چند اقسام بھی حلال ہیں- مسلمان انہی جانوروں کو حلا ل طریقے سے ذبح کر کے ان کا گوشت کھاتے ہیں -مسلمان اپنے مذہبی تہوار “عید الا ضحیٰ “ کے موقع پر اپنی حیثیت کے مطابق گا ئے، بیل، بکرا یا اونٹ ذبح کر تے ہیں – بلا مبالغہ ان مذ بوحہ جانوروں کی تعداد لاکھوں میں پہنچتی ہے مگر اس کے با وجود ان جانوروں کی تعدادمیں کمی نہیں آتی-

پکوان

گوشت کو مختلف طریقوں سے پکا کر کھا یا جا سکتا ہے مثلا بھون کر یا ابال کر ۔برصغیر پاک و ہند میں گوشت کے کئی پکوان بنائے جاتے ہیں جیسے کہ قورمہ، بریا نی، نہاری وغیرہ- عید کے موقع پر گوشت سے طرح طرح کے مزیدار پکوان بنائے جا تے ہیں جن میں  باربی کیو، تکہ وغیرہ شامل ہیں۔

طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ باربی کیو کا گوشت مکمل نہیں پکتا اس لئے یہ جلد ہضم نہیں ہوتا، اس لئے کوشش کریں کی اپنے کھانوں میں مصالحوں کا  زیادہ  استعمال  نہ کریں، کیونکہ اس سے بلڈ پریشر اور دل کے امراض پیدا ہونے کا خدشہ ہوتا ہے اور جو لوگ پہلے سے ان امراض میں مبتلا ہیں ان کے لئے اور بھی زیادہ نقصان دہ ہے۔گوشت کا بنیادی فائدہ اس کے پروٹین میں ہے ، جو انسانی جسم میں بنیادی مادہ ہیں۔ مزید یہ کہ اس میں آئرن کی صورت میں ایک اعلی مواد بھی موجود ہوتا ہے۔ خون میں اس عنصر کی کمی سے خون کی کمی ہونے  کا خطرہ  ہوتا ہے۔

گوشت کے فوائد و نقصانات

گوشت حیوانی پروٹین کے حصول کا بہترین ذریعہ ہے اور انسانی جسم کی نشو ونما کے لئے پروٹین کو کلیدی اہمیت حاصل ہے۔ پروٹین انسانی جسم میں خلیوں کی توڑ پھوڑ یعنی  میٹا بولزم کے نتیجے میں پیدا ہونے والی کمزوری دور کرکے اینٹی باڈیز بناتے ہیں جس کی  بدولت جسم مختلف اقسام کے انفیکشن سے محفوظ رہتا ہے۔گوشت کی بدولت ہی خون میں سرخ خلئے یعنی (  ریڈ بلڈ سیلز  ) بنتے ہیں، جبکہ آئرن، زنک ، سیلینئیم  اور مختلف  اقسام کے وٹامنز بھی اسی سے حاصل کئے جاتے ہیں ۔ آئرن سے جسم میں ہیموگلوبین پیدا ہوتا ہے ۔اور خون کی ترسیل بہتر ہوتی ہے زنک سے نئے ٹشوز بنتے ہیں اور سیلینئیم  جسم سے غیر ضروری چکنائیوں اور دیگر کیمیکلز ختم کرنے میں مددگار ثابت ہوتا ہے۔گوشت میں  موجود وٹامن اے ، بی  اور ڈی  ہڈیوں ، دانتوں آنکھوں اور دماغ کے ساتھ ساتھ جلد کو بھی جوان رکھتے ہیں۔حیاتیاتی اعتبار سےمکمل پروٹین  جن میں آٹھوں بنیادی امائنو ایسڈ موجود ہوں گو شت میں پائے جاتے ہیں۔ یہ ضروری امائنو  ایسڈ  قدرتی طور پر انسانی جسم میں پیدا نہیں ہوتے  لہذا ان کا بیرونی غذا سے حصول ضروری ہے  یہ نہ صرف مسلز کو طاقت ور بناتے ہیں  بلکہ جسم کی قوتِ مدافعت میں بھی اضافہ کرتے ہیں۔یہاں یہ بات بھی قابلَ ذکر ہے کہ قربانی کا گوشت تا زہ  اور صحت مند غذائیت سے بھرپور ہونے کے باعث زیادہ کیلوریز پر مشتمل ہوتا ہے جس کو زیادہ مقدار میں کھانے سے مضرِ صحت اثرات  کے خدشات بڑھ جاتے ہیں۔

گوشت چھوٹاہو یابڑا․․․․اپنی افادیت کے اعتبار سے منفرد ہے

لذت اور ذائقہ کے اعتبار سے بکرے کا گوشت سب سے زیادہ بہترہے۔اس کااعتدال پسندا نہ استعمال جسمانی قوت اور افزائش صحت کے حوالے سے نہایت مفید ہے۔اکثر مریضوں کو بکرے کے گوشت کاشوربہ  غذاکے طور پر تجویز کیاجاتا ہے۔ہڈی کے قریب والے گوشت میں رطوبت بھی زیادہ ہوتی ہے اور وہ زیادہ لذیذاور غذائیت سے بھرپور ہوتا ہے لیکن نسبتاََ تاخیر سے ہضم ہوتاہے۔دُبنے کے گوشت کے بارے میں قدیم اور جدید ماہرین صحت کامتفقہ فیصلہ ہے کہ تمام حلال جانوروں میں سے دیر ہضم اور لحمیات کے حوالے سے لطیف ترین غذاکی حیثیت رکھتا ہے اور نہایت مقوی اور لذیذ ہے۔ بھیڑ کاگوشت انسانی صحت کے حوالے سے بکرے کے گوشت کے بعد پہلے نمبر پر خیال کیا جاتاہے۔اس کی تاثیر معتدل بنانے کے لئے گوشت کو پکاتے وقت بڑی الائچی ،دار چینی اور سیاہ زیرہ ضرور شامل کریں۔گائے کا گوشت ہمارے ہاں کثرت سے استعمال ہوتا ہے لیکن لوگ اسے بکرے کے گوشت سے کم عذائیت کاحامل خیال کرتے ہیں جو کہ غلط ہے۔طبی نقطہ نگاہ سے گائے کاگوشت بکرے کے گوشت کی نسبت جسم کو زیادہ حرارت اور طاقت بخشتا ہے البتہ اس کاکثرت سے استعمال بھی کئی امراض کا سبب بنتا ہے۔وہ لوگ جنہیں زیادہ محنت مشقت کی عادت نہ ہوانہیں گائے کے گوشت سے پرہیز کرنا چاہیے اونٹ کا گوشت پاکستان میں بہت کم کھایا جاتا ہے۔ذائقے میں نمکین یہ گوشت زیادہ ثقیل بھی ہوتاہے تاہم بواسیر کے مریضوں کے لئے مفیدہے۔

دل کے مریض گوشت کی بجائے دالیں اور سبزیاں زیادہ استعمال کریں ،شوگر اور دل کے مریض کلیجی ، گردے اور مغز کا استعمال ہرگزنہ کریں کیونکہ ان میں کولیسٹرول کی مقدار عام گوشت کے مقابلے میں کئی گنا زیادہ ھوتی ہے۔

ماہرین صحت کہتے ہیں  کہ جانوروں کے اعضاء کا گوشت ان کی ٹانگوں، پٹھوں، کمر اور پیٹ کے دیگر گوشت کے مقابلے میں زیادہ صحت مند اور فائدہ مند ثابت ہوتا ہے۔

جانوروں کے گردوں، دل، دماغ، اوجھڑی، کلیجی، زبان اور لبلبے میں وٹامنز اور آئرن سمیت میگنشیئم، سیلینیئم، زنک اور دیگر غذائی اجزاء موجود ہوتے ہیں، جو انسانی صحت اور مضبوط جسم کے لیے فائدہ مند ہوتے ہیں۔کلیجی، اوجھڑی، گردوں، دل اور دماغ کا گوشت حاملہ خواتین کے لیے بھی نہایت فائدہ مند ہے، جو نہ صرف ماں بلکہ بچے کی غذا کے لیے بھی بہترین ہے۔

کلیجی، اوجھڑی اور گردوں میں کولیسٹرول

ہیلتھ جنرل میں شائع ہونے والے مضمون کے مطابق ان تمام اعضاء کے گوشت میں کولیسٹرول کی مقدار بہت زیادہ ہوتی ہے، تاہم یہ نقصان دہ نہیں ہوتی۔ماہرین کے مطابق انسان کا جگر، کلیجی اور گردے کولیسٹرول پیدا کرتے ہیں، تاہم یہ اعضاء اُس وقت کولیسٹرول پیدا کرنا بند کردیتے ہیں، جب انسان کولیسٹرول کی مقدار والے کھانے یا پھل کھاتا ہے۔

مضمون میں دعویٰ کیا گیا  ہے کہ کلیجی، گردے، اوجھڑی، دل، دماغ، لبلبے اور زبان کا گوشت کھانے سے خون میں کولیسٹرول کی سطح نہیں بڑھتی اور ان کو کھانے کے بعد انسان کا جگر، گردے اور دیگر اعضاء کولیسٹرول پیدا کرنا بند کردیتے ہیں۔

کولیسٹرول کے مریض کوشش کریں کہ گوشت کو اس انداز سے لیا جائے کہ وہ ابلا ہوا ہواور اس کے اندر چکنائ کی مزید آمیزش نہ کی جائے کیونکہ اس میں کم از کم تیس فی صد چکنائ تو ہوتی ہی ہے  جو کولیسٹرول کی سطح کو بڑھانے کا سبب بنتی ہے ۔ اس لئے کوشش کریں کہ ایک دن میں آدھا کلو گوشت سے زیادہ استعمال نہ کریں۔

قربانی کا گوشت محفوظ کرنے کا طریقہ

گوشت کو صاف ستھری جگہ پر رکھ کر کاٹیں۔

گوشت کاٹتے وقت کھانے سے پرہیز کریں۔

جانور کو ذبح کرنے کے بعد فوراََ گوشت کو صاف کرکے چھوٹے حصوں میں تقسیم کریں۔

گوشت کو کلو یا  دو کلو کے پیک میں بند کرلین اور فوراََ فریج میں رکھ دیں۔

گوشت میں مختلف قسم کے جراثیم ( بیکٹیریا) موجود ہوتے ہیں اور اگر مناسب درجہ حرارت پرفریج میں جلدی نہ رکھیں تو جراثیم گوشت کو آلودہ کردیتے ہیں اور گوشت خراب ہوجاتا ہے۔

گوشت اور دوسری کھانے کی چیزوں کو فریج میں ایک ساتھ نہ رکھیں۔

گوشت اور سبزیوں کی کٹنگ کے لئے الگ الگ چھریاں اور کٹنگ بورڈ استعمال کریں۔

فریزر کی صفائ روزانہ کی بنیاد پرکریں اور درجہ حرارت پر مناسب چیک اینڈ بیلنس  رکھیں۔

فریزر سے بدبو کو ختم کرنے کے لئے کھانے کا سوڈا کسی کھلے برتن میں ڈال کر فریزر میں  رکھیں۔

گوشت کو کاٹنے سے پہلے اور بعد میں اپنے ہاتھوں کو اچھی طرح سے دھو لیں تاکہ آپ  جراثیموں سے محفوظ رہ سکیں۔

مصنوعی طریقے سے محفوظ کیا گیا گوشت صحت کے لئے مضر ہے

ہر چیز جو تازہ ہوتی ہے اس  میں زیادہ سے زیادہ غذائیت موجود ہوتی ہے جو کہ محفوظ شدہ خوراک میں نہیں مل پاتی، اگر گوشت کو مناسب وقت اور درست طریقے سے محفوظ نہ کیا جائے تو وہ اپنی غذائیت کھو دیتا ہے۔ درست وقت اور مناسب طریقے سے محفوظ کئے گئے گوشت میں غذائیت برقرار رہتی ہے۔ یاد رکھئے گوشت کو محفوظ کرنے کے لئے نمک یا کیمیکل کا استعمال ہرگز نہ کریں اور نہ ہی ابال کر محفوظ کریں اس طرح محفوظ کیا گیا گوشت صحت کے لئے مضر ہے۔

مصنوعی طریقے سے محفوظ کئے گئے گوشت  کے استعمال سے کینسر، فالج،ہائ بلڈپریشر، پروسٹیٹ کینسر، کولیسٹرول لیول میں اضافہ، مثانے کا کینسر،ذیابیطس ،پھیپھڑوں کی بیماری سمیت دل کی بیماری کا عارضہ لاحق ہوسکتا ہے۔

Leave a Reply